تھوڑا مسکرائو کہ دل چاھتا ھے
اور قریب آئو کہ دل چاھتا ھے
یہ قربتیں محبت کا پیام دیتی ہیں
فاصلے گھٹائو کہ دل چاھتا ھے
کیوں اداس بیٹھے ہو اور کسلیئے؟
ہنسو مسکرائو کہ دل چاھتا ھے
کب سے ہیں مشتاق دید کی تیرے
اپنا جلوہ دکھائو کہ دل چاھتا ھے
لو وہ آ گئے رونق محفل
جشن منائو کہ دل چاھتا ھے
کیوں حشر کل پنہاں رکھتے ہو؟
پردہ اٹھائو کہ دل چاھتا ھے
عہد سے اپنے پھرتے ہو کیونکر؟
وفا توڑ نبھائو کہ دل چاھتا ھے
اسد کے غموں کو بھاڑ میں ڈالو
بس ہنسو مسکرئو کہ دل چاھتا ھے