دل ڈھونڈتا ہے تیری چاہت شب و روز
مجھکو ہے تیرے لیے فرصت شب و روز
اک تیری نظر کرم کی ہوں محتاج
تیرے ساتھ یوں ہو رہی ہے عقیدت شب و روز
میرے قصے کہانیوں میں تیرے ہی تذکرے
پیا من میں تیری حکایت شب و روز
میرے تمام لفظ میری شاعری تیرے ہی واسطے
امڈ رہی ہے اتنی محبت شب و روز
میری آنکھوں نے بوسہ جو کیا تھا تیری آنکھوں کو
تب سے ہو رہی ہوں تیری بیعت شب و روز
میری پہلی محبت کے مسیحا تو اور فقط تجھ تک
بڑھا رہی ہوں تیری اور یوں مسافت شب و روز
میری چھت کی دیوار کے پاس تجھے سوچنا بے پناہ
تیرے واسطے ہیں فراغت شب و روز
تجھے من مندر میں دیکھ کر مسکراتے رہنا
یہی بس ٹھہر گئی ہی مجھ میں عادت شب و روز
تجھ بن جینا کیا جینا ہوا بھلا
میری زندگی کو ہے تیری ضرورت شب و روز
مل جاؤ کہیں یوں اک روز
تیرے بغیر ہیں قیامت شب و روز