دل کا زخم کانٹوں سے سیا جا رہا ہے
عشق کا علاج ایسے بھی کیا جا رہا ہے
تو موجود نہیں بھی تو محفل میں
میری جان ، تیرا نام لیا جا رہا ہے
جام نہیں موجود مے خانے میں تو کیا
مے کو ساقی کی آنکھوں سے پیا جا رہا ہے
ہونٹوں سے پیاس کو بجھایا ہے اس نے آج
یہ کس بات کا صلہ مجھ کو دیا جا رہا ہے
وہ انگلی دانت میں دبا کے بیٹھے ہیں سوچنے
دل ہی دل میں کوئی فیصلہ کیا جا رہا ہے
خوش نصیبی ہے کہ تیرے نام کے ساتھ
فرخ کا نام ہر محفل میں لیا جا رہا ہے