لیٹے بھی چین دل کو کہین آرام نہین ملتا
ڈھونڈہین قرار اب کہان کوئی بام نہین ملتا
ان سے حال دل کہتے ہمکو موت آتی ھے
اور بن کہے بھی سکون کوئی آرام نہین ملتا
کہنے کو تو شاد ہین ہم اپنی دنیا مین
مگر خوشی کا کوئی لمحہ برائے نام نہین ملتا
وہ بھی بچون سی ضد لیے رہتا ھے ہر گھڑی
جائو تو کبھی صبح وہ کبھی شام نہین ملتا
وہ جو دل کی تختی پر کندہ ھے ہمارے
بارہا ڈہونڈھا کیے ہم مگر وہ نام نہین ملتا
ھم کو غم ہجر کی راتون پر ناز ھے
جن مین ایک پل کو بھی آرام نہین ملتا
اس دل پر چھاپ عشق کی ایسی چھپی ھے
کہ دل کو ہنوز ما سوا کوئی اب کام نہین ملتا
خدا جانے زمانے کو نظر کس کی لگ گیئ
با ادب تھا کبھی اب اس مین احترام نہین ملتا
اسد سلام عشق خط مین روز ان کو لکھتا ہون
مگر وان سے کوئی جواب مین سلام نہین ملتا