دل کسی پہ فداکربیٹھا ہوں
سکون دل تباہ کربیٹھا ہوں
دن رات یہی سوچتارہتاہوں
میں یہ کیا خطاکر بیٹھاہوں
کانچ کی صورت جب دل ٹوٹا
درد کےمارے آہ کربیٹھا ہوں
اس کی ایک جھلک دیکھنےکی خاطر
راہ میں پلکیں بچھا کربیٹھا ہوں
اسےپیارکی عرضی دےدی ہے
اس کہ گھرکےسامنےآکربیٹھاہوں