دل میں اٹھتی ہوئی امنگوں کو
بے وجہ گدگدانا ٹھیک نہیں
جل نہ جائیں کہیں یہ شوق کے پر
شمع کے پاس جانا ٹھیک نہیں
اب تو جلوہ فگار ہو ساقی
اس قدر آزمانا ٹھیک نہیں
پہلے کیا کم ہیں قیس صحرا میں
دل کسی کا چرانا ٹھیک نہیں
حسن تیرا کہیں چرا نہ لے
چاند کو رخ دکھانا ٹھیک نہیں
ابھی سویا ہے میکدے میں نواز
تیرا پلکیں اٹھانا ٹھیک نہیں