دل کو تھوڑی سی راحت آنے دے
آرزؤں کو بھی بہل جانے دے
مرگ ناگہانی ہے یہ جدائی بھی
مجھے کھل کے آج رونے دے
کالے بادل برس رہے زور سے
تو بھی سارا کاجل بہہ جانے دے
ممکن ہو تو ٹھہر جاؤ کچھ لمحے
وقت رکے گا نہیں اسے جانے دے
جرم محبت کی سزا تاریکی تو نہیں
اجالے رہنے دے خواب سہانے آنے دے