دل کو غم کا سکون ٹھہرا
تجھے دیکھنا ہی جنون ٹھہرا
ہر شخص تیری ادا کا قائل
ہر شخص تیرا ممنون ٹھہرا
نہ قید کرے نہ رہا کرے
یہ عشق عجب ہی قانون ٹھہرا
جدایوں کے موسم میں اول
اگست،جولائی اور جون ٹھہرا
مجھ کو پڑھنا آساں نہیں میں
ہر حرف مضمون ٹھہرا
محبت میں رضی جو بانجھ ہو
وہ شخص بڑا ہی ملعون ٹھہرا