دل کو یہ احساس ہی رہا
جیسے وہ میرے پاس ہی رہا
ہم بھلے ہو کے برے بنے
ان کو یہ خناس ہی رہا
وہ روٹھا تو عجب زیست ہوئی
اک مرحلہ امیدو یاس ہی رہا
نہ مل پائی پھر اک بوند بھی محبت کی
بس یہ دل صحرا کی پیاس ہی رہا
اب اسے یوں ملامت نہ کیجیے
وہ جیسا بھی تھا خاص ہی رہا
دوست ہوئی ہر شئے پیار میں حبیب
جو دشمن رہا تو ابن الناس ہی رہا