ہوسکے تو قریب آؤ صاحب
دور رہ کر نہ ستاؤ صاحب
شاخیں یادوں کی سلک جائیں گی
داستاں یوں نہ سناؤ صاحب
کام الفت کے سوا اور بھی ہیں
گیت اس کے ہی نہ گاؤ صاحب
حشر برپا ہے بہت دنیا میں
یوں نہ اشکوں کو گراؤ صاحب
لوٹ کے پھر ادھر آنا ہے تمیں
جانا چاہو تو چلے جاؤ صاحب
دل کہاں سب کی لئے کھلتے ہیں
تم ہو مالگ چلے آؤ صاحب