دل کی آواز کو سنو تم
ہلکی سی آس کو سنو تم
میرے جزبات کو سنو تم
دیکھو حالات کو سنو تم
کیوں ہو بے زار شاعری سے
شاعر اس خاص کو سنو تم
لو میری بات کو سنو تم
دل کی اک مات کو سنو تم
سنتے ہو روز قصے کافی
میرے بھی راز کو سنو تم
کیسا ٹوٹا ہے دل یہ جاناں
لو اس کی ہار کو سنو تم
آتی اس موت کو سنو تم
ہوتی اس رات کو سنو تم
ٹوٹی اس سانس کو سنو تم
اب میری بات کو سنو تم
کرنی ہے گر نجات حاصل
مسلم عادات کو سنو تم
جنت مقصود ہےتو پھر لو
مومن کی ذات کو سنو تم
بننا ہے گر بڑا ہی تم کو
چھوٹوں کی بات کو سنو تم
لکھتا ہے خوب شعر عاجز
اس کے اشعار کو سنو تم