درختوں سے گِرے پتّوں کی طر ح سُوکھ گیا ہوں
تُم کیا جانو کہ میں کتنا ٹُوٹ گیا ہو ں
خاموش کر دیا مُجھے دِل کی اِضطرابی نے
یُوں لگتا ہے جیسے کہ میں رُوٹھ گیا ہوں
گُلدستے کی طرح رکھے تھے سب رشتے ناتے
وُہ مُجھ سے الگ ہوگئے میں اُن سے چُھوٹ گیا ہوں