دل کی بستی کچھ ویران سی رہتی ہے
جان کے وہ سب کچھ انجان سی رہتی ہے
ہم تو اسکی نگری میں آنکلے ہیں
گلی مگر اسکی سنسان سی رہتی ہے
اسکی نظر میں ہم ہیں اک آوارہ بادل
اپنے دل میں وہ اک جان سی رہتی ہے
ہم بھی چپ ہیں اور وہ بھی خاموش مگر
نظروں میں اک جنگ گھمسان سی رہتی ہے
اختر سے کیا پوچھے ہو اے چارہ گرو
نگری نگری کیوں ویران سی رہتی ہے