دل کی بستی کے چلو آج سفیروں سے ملیں
Poet: azharm By: Azhar, Dohaدل کی بستی کے چلو آج سفیروں سے ملیں
آؤ الفت میں گرفتار اسیروں سے ملیں
ہونے والا ہے جو شائد کہ پتا چل جائے
اپنے ہاتھوں میں سجی آج لکیروں سے ملیں
چل چلیں خاک میں لپٹی ہوئی بستی کی طرف
شان دیکھی ہے بہت آج فقیروں سے ملیں
ہر طرف تیرگی پھیلی ہے جہاں تک دیکھو
کچھ اُجالا ہی کریں آؤ منیروں سے ملیں
غور کر لیں کے ہمارے لئے بہتر کیا ہے
بات آئے نہ سمجھ میں تو مشیروں سے ملیں
دشمنوں سے تو توقع ہی نہیں کر سکتے
ہے بھلائی کی تمنا تو ظہیروں سے ملیں
اُن کے بس کا یہ نہیں روگ یقیناً اظہر
وقت ظائع نہ کریں آپ قدیروں سے ملیں
More Love / Romantic Poetry






