گھروندے ریت کے اکثر ٹوٹ جاتے ہیں ساتھ دیر کے یکسر چھوٹ جاتے ہیں کسی کو اپنا سمجھنا بھی یہاں ایک دھوکا ہے جو دل کے پاس ہوتے ہیں وہی اکثر لوٹ جاتے ہیں