چپکے سے دل میں اتر جانے والی، میں کیا کروں
آنکھوں میں سپنے سجا دینے والی، میں کیا کروں
دل چیز ہی ایسی ہے جاناں جس پہ کچھ زور نہیں
بے لگام سر پٹ دوڑے جب، تو پھر میں کیا کروں
تم کہتی ہو میں ہوش کے ناخن لوں، سچ کہتی ہو
کوئی بتلائے ہوش مجھے نہ آئے تو میں کیا کروں
تمہاری آنکھ کا تارا، لگتا ہے میرے دل کو بہت پیارا
دل چومنے کو مچل جائے کبھی، تو میں کیا کروں
تم میری نظروں کا فتور کہو گی مگر اے جان جاں
دل کی دھڑکن میں تم ہی تم ہو، تو میں کیا کروں