دل کی دیوار پے ہجر کے کیل لگاتے رہے،
بےبسی کی تصویریں اپنی پھر لٹکاتے رہے،
کچھ اِس ادا سے اُجڑے محبت میں ہم
دیکھنے دور دور سے لوگ آتے رہے،
محبت کے دو چار دن یُوں گزرے اپنے
وہ بارہا خفا ہوتے رہے ہم بارہا مناتے رہے،
احسان اُن کے مجھ پے اس طرح تھے
مل کے رقیبوں کے سنگ وہ ہمیں جلاتے رہے،
نہ مُڑے پل بھر کے لئے وہ جاتے جاتے
ہم کافی دیر تک جان جان بلاتے رہے،
نہال کان پکڑ کے معافی مانگی میں نے
مگر میرے منصف ہجر کی سزا سناتے رہے،