دل کی صدا گونجتی آہوں میں چھوڑ دی
اک داستاں پیار کی راہوں میں چھوڑ دی
شاخِ گلاب کی طرح پہلو میں ہم رہے
خوشبو بدن کی تیری بانہوں میں چھوڑ دی
عشق کی دیوانگی میں ہم کہاں تک آگے
دنیا جس سے بے خبر ہے اُس جہاں تک آگے
حوصلے جو تھے بلند آندھیوں سے لڑ پڑے
تھے زمیں پہ پیراور ہم آسماں تک آگے