دل کی ویران بستی میں اب بھی اسکا گھر تو ہو گا
اتنا عرصہ رہا میرے دل میں اتنا اسکا اثر تو ہوگا
اسے کے نام سے جس کو آباد کیا تھا کبھی میں نے
اسکے بنا اب یہ دل خستہ حال در بدر تو ہوگا
ڈھونڈنے نکلے ہیں شہر شہر اپنی قسمت کے سہارے
وہ جو ہمیں سایہ دے کوئ ایسا شجر تو ہوگا
تم اپنی داستانِ غم لیے بیٹھے ہو اسد وہ جو کہتا تھا
تم بن نہ جی پاۓ گا مشکل اسکا بھی گزر بسر تو ہوگا