دل کے ارماں کو میرے خوب ابھارا اس نے
ایسا معصوم تھا کہ پیار سے مارا اس نے
قتل ہوتے نہ چراغوں سے اندھیرے اب تک
کاش چہرے سے حجاب ہوتا نہ اتارا اس نے
ذاتِ عاشق بھی عجب حوصلہ مند ہوتی ہے
ایک اس ضمن میں ہی، ہے تو نکھارا اس نے
اضطرابِ دلِ مجبور بڑھا جاتا ہے
کردیا ہے مجھے حالات کا مارا اس نے
جلوہءِ طور تو عاشق کیلئے تھا ورنہ
اپنی قدرت کا نشاں ہر سو اتارا اس نے
میں تو بیگانہءِ اندازِ خرد ہوں احسن
پند و نصیحت بھی نہ سمجھی ہے گوارا اس نے