جب سے تم نے دل کے تار چھیڑے ہیں اس دن سے ہم دل و جان سے تیرے ہیں ہمیں اپنی بانہوں میں لے کر امر کر دو اس انتظار میں کب سے کھڑے ہیں اتنی خواہشیں ہیں کہ پوری ہی نہیں ہوتی نعیم یہاں تو سبھی ہاتھ پھیلائے کھڑے ہیں