بہت چپ چپ سے ہیں دل کے در و دیوار آجاؤ
اذیت میں اکیلے پن سے ہیں بیزار آجاؤ
تمہاری یاد آتی ہے تو یہ سانسیں اکھڑتی ہیں
نہیں ہوتا ہمارے دل سے یہ انتظار آجاؤ
بہت شکوے ہیں تم کو، بہت ناراض ہو مجھ سے
مٹا ڈالوں گا ہر شکوہ فقط اک بار آجاؤ
ہوائیں سرسراتی ہیں جگر میں ہوک اٹھاتی ہیں
گھٹائیں بھی برسنے کو ہیں اب تیار آجاؤ
کبھی ساون کی بارش میں کبھی تپتی دوپہروں میں
ہر اک موسم میں راحت کا ہو تم اظہار آجاؤ