تیرے چہرے کی دلفریبی پر
میری آنکھوں کا مرتکز ہونا
اور حیا سے بھری نگاہوں کا
یوں اچانک تیرا جھکا دینا
میری چاہت کا سبب تم ہی ہو
صرف تم ہی ہو بس اب تم ہی ہو
پہلے کچھ بھی تو نا تھا میرے پاس
اب جو کچھ بھی ہے وہ سب تم ہی ہو
نقاب نیم سے جو جھانکتی نگاہ دیکھی
یوں چلتی پھرتی ہم نے پہلی قتل گاہ دیکھی
جو مجھھ کو چھوڑنے آیا تھا باتوں باتوں میں
وہ میرے ساتھ بہت دور تک نکل آیا
جو میرے بولنے سے بیشتر ہی بول پڑے
اسے ملے جو میرا خط تو کیسے کھول پڑھے