Add Poetry

دلبر کی آمد

Poet: روخشان By: اختر ایوب آفریدی, Peshawar

کیا تمھیں پتا ہے، اے گلشن! مرا دلبر آنے والا ہے؟

کلیاں بھی آج چپ ہیں، ہوا سانس روک بیٹھی ہے
کہیں کوئی صدا نہ ہو، وہ شاید آنے والا ہے

چراغ بجھ نہ جائیں، نگاہوں میں نمی سی ہے
دھواں سا اُٹھ رہا ہے، شاید دِل جلنے والا ہے

خموشی سے یہ گزرے ہوئے لمحے کچھ کہہ رہے ہیں
پتوں کی آہٹوں میں کوئی پیغام چھپانے والا ہے

نہ پوچھ کیا ہے دل کا، فقط اک دھڑکنِ نامہ ہے
ہر ضرب میں یہی ہے، وہی آنے والا ہے

قفس کو چھوڑنے کی نہ اب تاب باقی ہے
پرندہ جانتا ہے کہ صیاد ہارنے والا ہے

سرِ بزم ہم چپ ہیں، لبوں پر کچھ بھی نہیں باقی
یہ زخمِ شوق ہے جو شاید اب بھرنے والا ہے

ہم اشک بن کے بکھرے تو گُل بھی رونے لگے
گواہ ہے یہ چمن، کوئی غم پالنے والا ہے

روخشان! نہ کچھ کہو اب، فقط دل کو تھام لو
کہ میر کے لہجے میں کوئی آ ج انے والا ہے

Rate it:
Views: 5
29 May, 2025
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets