دلوں کے حاکم ہیں انمول خزانے والے
محفلیں لوٹ کے لے گئے مسکرانے والے
دل سے اٹھتی تھیں جنہیں دیکھ کر موجیں اکثر
وہی طو فاںتھے میری کشتی کو بہانے والے
خدارا اک ہلکا سا تبسم تو نظر کی جئیے
ہاتھ دل پہ رکھے بیٹھے ہیں چاہنے والے
کتنے صحراؤں کو گلشن کی صورت دے کر
خود تو تشنہ لب بیٹھے ہیں پلانے والے
تیری صورت سے بڑا پیار ہے زمانے کو
کس ناز سے یہ بنائی ہو گی بنانے والے
شب ہجراں یہ اشکوں نے بتایا ہم کو
یہ تیری ہی عطا ہیں لوٹ کے جانے والے
راہ الفت کے مسافر کی کہانی سن کر
توبہ توبہ بہت کرتے ہیں آشیانے والے
جان لے لو ہم پھر بھی نہ بھولیں پیارے
ہم تو محبت کے سبھی ناز ہیں اٹھانے والے