دن رات،زمانہ ہی سکھاتا ہے جانِ من
منظر یہ زندگی کا دکھاتا ہے جانِ من
جاں سے گذر کے دیکھ لیاہم نے دوستو
کب کوئی ایسے ساتھ نبھاتا ہے جانِ من
نظارے ، دو گھڑی تھے ،کہیں کھو گئے ہیں سب
ایسا مقام سب پہ ہی آتا ہے جانِ من
ہم نے تو اعتبار کیا،تُم پر تمام عمر،
کیوں اور مجھ کو پھرستاتا ہے جانِ من
ہے انتظار ، اُس کا بُخاری ، وہ آئے گا
اب دیکھئے کہ کب وہ آتاہے جانِ من