دن رات گزرتے ہیں انکے تصور میں
دل میرا مندر ہے یادوں کے چراغاں میں
چاہت کے سہارے پر تیری شعاعت پر
وشمہ کو بھروسہ ہے اسکے ایمان پر
لکھ دے میری قسمت میں اسکے در کی جبیں
جس در کی زیارت کا ہے ارمان مجھے
پوچھے گے لوگ کیا لائے تو کہہ دینا
پیار و وفا خلوص ہے میرے پاس ساتھ
صنم تم ہو چاہت ہو اس زمانے کی
چاہا ہے تمیں ہم نے زیادہ زمانے سے
دیوانی سنھبل جائے اگر تیری گلی میں
دید کی شیدائی ہوں قسمت بدل جائے