اپنےساتھ قسمت کا یہ کیسا کھیل ہے
جس سے محبت ہےاس کا فون نہ ای میل ہے
جسے خیرباد کہنے کو ہمارا جی نہیں چاہتا
حقیقت میں یہ دنیا بھی میٹھی جیل ہے
وہ تو مجھے کب کا بھول بھی چکا
میرے دل میں اس کی یادوں کی چہل پہل ہے
دولت کے سہارے دل ایسے خریدے جاتے ہیں
لگتا ہے یہ دنیا نہیں کاربوٹ سیل ہے
ازل سے محبت کی قسمت ہی ایسی ہے اصغر
پیار کرنے والوں کا ہوا نہ کبھی میل ہے