میری ریاضتوں کا صلہ یہ دیا مجھے
منزل قریب آئی تو بھٹکا دیا مجھے
یزداں نے چھین کر وہ حسیں خلد کا میلہ
دنیا کا ایک خواب سا پکڑا دیا مجھے
میں ڈھونڈ رہا تھا تیرے احساس کی ٹھنڈک
شعلے کی طرح وقت نے دہکا دیا مجھے
اپنا شعور ۔ ذوق تڑپ ۔ تاب شاعری
مت پوچھ تیرے عشق نے کیا کیا دیا مجھے
پاتا ہوں اپنے آپ کو اک خواب نگر میں
اس پھول نے کچھ اس طرح مہکا دیا مجھے
وہ عالم خوش رنگ نظر کا فریب تھا
تتلی نے آ کے کان میں بتلا دیا مجھے
اس دور کو سہنے کی کہاں دل میں تاب تھی
اک آرزو کے زعم نے بہلا دیا مجھے
افسردگی میں بیٹھے ہیں سب اہل بہاراں
لگتا ہے جیسے آپ نے ٹھکرا دیا مجھے