کوئی تو ہو جو میرا درد بٹانے آئے
مجھے دو بول محبت کے سنانے آئے
اس امید پہ بیٹھا ہوں تیری راہ میں
شاید تو پیار سے مجھے گلے لگانے آئے
اب اتنے مانوس ہو گئے ہیں تنہائی سے
آرزو نہیں رہی کے کوئی دل بہلانے آئے
ہمیں اب مزید ستم سہنے کی ہمت نہیں
کوئی اسے کہہ دے اب نا دل دکھانے آئے
ہمیں تو آج بھی اس کا انتظار ہے
آخری بار ہی سہی وہ آئے کسی بہانے آئے