دو سال اک دل پہ نشانہ لگانے میں لگےہیں
جو تیرنشانےپہ لگےوہ انجانےمیں لگےہیں
ادھر وہ پیار کی کھچڑی بنانےمیں مصروف
ادھر ہم محبت کی آگ جلانےمیں لگےہیں
یہاں آپ کی دال نہیں گلنے والی ناصح
آپ کیوں خیالی پلاؤ بنانے میں لگے ہیں
جب عاشق کی حجامت ہوتےدیکھی
پھر“پاس کےڈھول سہانے لگے ہیں“
نتھو کی مرغی کل کوئی اور لےبھاگا
وہ میرےخلاف رپٹ لکھانےمیں لگےہیں