(51)
ہاں مجھے رسم محبت کا سلیقہ ہی نہیں
جا تجھے کسی اور کا ہونے کی اجازت ہے
(52)
یہ ضروری تو نہیں کہ ہر کوئی پاس ہو مسعود
کیونکہ زندگی میں یادوں کے سہارے بھی ہوتے ہیں
(53)
ہر ساگر کے دو کنارے ہوتے ہیں مسعود
کچھ لوگ جان سے بھی پیارے ہوتے ہیں
(54)
ہیں زمانے کی نظر میں برا تو کیا ہوا
زمانے والے انسان ہیں خدا تو نہیں
(55)
کبھی اشک پلکوں پر رُوک گیے
کبھی میں نے دریا بہا دیا مسعود
(56)
تمھیں زندگی کی ہے آرزو
مجھے زندگی نے مھٹا دیا
(57)
اُسے اُس کی جگہ دیکھوں اُسے تیری جگہ دیکھوں
بتا مجھے اے مسعود اُسے کس کی جگہ دیکھوں
(58)
آنکھوں میں اشکوں کا سمندر ہے مسعود
لگتا ہے کوئی پتہ شاخوں سے ٹوٹ رہا ہے
(59)
اُسے کَہنا کہ میرے مرنے پر کبھی آنسو نہ بہاۓ مسعود
کہ مجھے اپنی موت سے زیادہ اُس کے آنسو کا دُکھ ہو گا
(60)
میرے نصیب کا کھیل آج نرالا ہو گیا ہے مسعود
گھر میرا جلا اور کہیں اُجالا ہو گیا ہے