دو لفظ پیار والے،،،،، ذرا بول کے تو دیکھ
حرفوں کا وزن ہوتا ہے تُو تول کے تو دیکھ
یادیں امیدیں حسرتیں سب کچھ اسی میں ہے
دل کا کباڑ خانہ،،،،،،،، ذرا کھول کے تو دیکھ
گہرائیوں میں ڈوب جا مل جائے گا رستہ
تو بیچ والی آنکھ، ذرا کھول کے تو دیکھ
نورِ ازل،،،،،، مٹھاس کا عادی ہے تُو بہت
کانوں میں کڑوا سچ بھی ذرا گھول کے تو دیکھ