دو نین جب بھی نظر آتے ہیں
سدا میرے دل میں اُتر جاتے ہیں
کاش کوئی سنتا افسانہِ دل میرا
لوگ سارے اپنے گھر جاتے ہیں
دیوانوں کوگھرسے نکلتا دیکھ کر
جاںےکیوں دور ابر جاتے ہیں
فرق کیا ہے زندگی و موت میں
ہم اکثر حیات سے ڈر جاتے ہیں
لگن سچی ہو تو میدانِ وفا میں
عاشق جان سے گذر جاتے ہیں
عشق کی منزل ہے ایسے مقام پر
راستے ذہنوں سے اُتر جاتے ہیں
تیری محفل میں جو آتے ہے جوہر
لے کر وہ چشمِ تر جاتے ہیں