دو گھڑی بات کی تمنا ہے
اک ملاقات کی تمنا ہے
ہے خبر گرم ان کے آنے کی
صبح سے رات کی تمنا ہے
دم بخود ہوں میں فرطِ حیرت سے
کس حسیں ذات کی تمنا ہے
وہ ہوں پہلو میں اور ہو تنہائی
کن محالات کی تمنا ہے
خاک ہستی نہیں ہوئی فیصل
جو مدارات کی تمنا ہے