وقت ڈھلتا رہا عمر بڑھتی رہی زیست گھٹتی رہی عارضہ عشق کا پھر بھی لاحق رہا حادثاتِ زمانہ بھی دل کی خلش کو نہ کم کر سکے آرزو بھی تری دل میں قائم رہی تیری تصویر خوابوں میں دائم رہی