دور اور پاس کے ستائے ہیں
Poet: ریان By: ریان, Multanدور اور پاس کے ستائے ہیں
ہم نے ہجرت کے دکھ اٹھائے ہیں
جانے کس پار جا کے اتریں گے
خواب کے جو بھی در بنائے ہیں
اپنی مٹی سے دور ہو کر ہی
ہجر کے دکھ سمجھ میں آئے ہیں
ان کے آنے سے گلستانوں نے
خوشبوؤں کے کنول کھلائے ہیں
منزلوں کو پتہ نہیں ہم نے
راستوں کے فریب کھائے ہیں
کسی پہلو قرار آیا نہیں
دل نے قصے بہت سنائے ہیں
ہم کو عاشقؔ خبر نہیں اس کی
تیر اپنوں نے کب چلائے ہیں
More Love / Romantic Poetry






