دور رہ کر وہ مرے دل کے قریب آئیں گے
راس اب خوب مجھے میرے نصیب آئیں گے
دِل دیا تھا تو بھلا ہم نے کہاں سوچا تھا
مرحلے عشق میں ایسے بھی عجیب آئیں گے
یہ خبر بھی کسی دُشمن نے اُڑائی ہو گی
کہ وہ پہلوُ میں لیۓ میرا رقیب آئیں گے
ایک اِک لمحہ قیامت کی گھڑی لگتا ہے
جانے کس وقت مِرے دِل کے طبیب آئیں گے
ہو مبارک تجھے محفل کی یہ شان و شوکت
تیری محفل میں نہ اب ہم سے غریب آئیں گے
اڑتی اڑتی سی خبر یہ ہے فضا میں پھیلی
مجھ سے ملنے وہ مرے دِل کے نقیب آ ئیں گے
آپ کا رنگِ خطابت ہے جدا اوروں سے
مانا محفل میں کئی اور خطیب آئیں گے
میں ستاروں سے نہ کیوں گھر کو سجا لوں عذراؔ
مدتوں بعد مِرے آج حبیب آئیں گے