دور سے لگتی ہیں کنارہ تیری آنکھیں
ہم کو سمندر میں اتارا تیری آنکھیں
ہمیں ساحل سے دلکشی کا دے کے فریب
موجوں میں گھیر کر مارا تیری آنکھیں
جھکیں تو کائنات کا نظارا تیری آنکھیں
اٹھیں تو فلک کا حسن سارا تیری آنکھیں
مرنے سے ہمیں کوئی ڈر نہیں لگتا
موت کا بڑا دلکش ہیں نظارا تیری آنکھیں
ان کو بھلا کون میرے دل سے نکالے
اک یہی تو ہیں مان ہمارا تیری آنکھیں
یوں تو دنیا میں بہت حسین پڑے ہیں
حسن کو مگر دلکشی میں اتارا تیری آنکھیں