ہم اپنی عمر کا ذکر لے بیٹھے
اُس نے کہا یہ احساس اُلفت کا ہے
ہم اپنی ناکامیوں کا ذکر لے بیٹھے
اُس نے کہا یہ معاملہ فکر کا ہے
ہم اپنی اُلجھنوں کا ذکر لے بیٹھے
اُس نے کہا یہ نتیجہ رشتوں کا ہے
ہم اپنی کُتب کا ذکر لے بیٹھے
اُس نے کہا یہ موقف عالم کا ہے
ہم اپنی پہلی شادی کا ذکر لے بیٹھے
اُس نے کہا یہ اشارہ دوسری شادی کا ہے
اب ہم دونوں بیٹھے ہیں
ذکر نہیں، جواب نہیں، تکرار ہے بس