ایک ایسا شخص ہے میرا سائبان جس کی چھاؤں بھی دُھوپ کی سی ہے پاس ہو کر بھی دُور ہے مجھ سے اُس کے شفیق لہجے میں بھی بد گُمانی سی ہے