دِل کا آباد نگر کس لئے ہوا ویراں ہے
اداس کِس لئے دِل کا جہاں ہے
جب تخیل جواں تھا، سہولت نہیں تھی
اب سہولت ہے، تخیل ناتواں ہے
حسین لفظ خیالوں میں گنگناتے تھے
اب ایک ایک لفظ گویا میرا بے زباں ہے
نگاہ دِل کی وادیوں میں ڈھونڈنے نکلی
میرا نگاہَ شوق کھو گیا جانے کہاں ہے
تیرے کوچے کے مکینوں سے صبا پوچھے گی
کوئی بتائے مجھے میرا ہمنوا کہاں ہے