دِل کا اُس نے چھولیا پاتال جانے کِس طرح
پا لیا اُس نے مرا احوال جانے کِس طرح
ایک لمحہ اب تمہارے بن گذر تا ہی نہیں
اب تلک گذرے ہیں ماہ و سال جانے کِس طرح
وارداتِ قلب تجھ پہ اب تلک گذری نہیں
تو مرے دیوانے دِل کا حال جانے کِس طرح
میں تو سمجھی تھی کہ ہر لمحہ مری مٹھی میں ہے
چل گیا پر وقت اپنی چال جانے کِس طرح
کل تو تھا وہ شخص میری ذات کا حصہ مگر
کر دیا اُس نے یہ دِل پامال جانے کِس طرح
ریشمی دھاگے سے جِس پہ نام کاڑھا تھا ترا
کھو گیا مجھ سے وہی رومال جانے کِس طرح
زندگی بھر کے لیے اپنا بنا کے رکھ لیا
اُس نے پھینکا چاہتوں کا جال جانے کِس طرح
کل تلک جو شخص تھا سب سے بڑا دُشمن مِرا
بن گیا وہ آج میری ڈھال جانے کِس طرح