دِل کا شیشہ ٹو ٹ گیا دستِ یار چھوٹ گیا ہستی ویراں کر گیا ایسے مقدر روٹھ گیا چندہ سچی بات کہوں پکڑا تیرا جھوٹ گیا نئے کھلونے لے آنا پرانا کھلونا ٹوٹ گیا عظمٰی میرا پیارا دوست مجھ سے کیسے روٹھ گیا