دکھا دے راستہ منزل کا وہ اسباب مل جائے تو کیا چلیں اس راہ میں نظافت کا ایک خواب مل جائے تو کیا فسانہ یوں ہوا اظہرؔ کھلا ایک خواب باغو میں خوشبو بھری مجمع میں ایک گلاب مل جائے تو کیا