دکھوں کے موسم میں آنی ہے اب بہار دیکھو
چھٹیگی جب یہ گھٹا تو پائے قرار دیکھو
وطن سے الفت، لگاؤ ایماں کا جزو بھی ہے
بڑھے جہاں میں بھی شان اس کی، سرور دیکھو
محال ہو نہ سکیں عزیزوں، سنبھالئیگا
شکاری ہی خود بن نہ جائے، شکار دیکھو
فضول کی ہے بحث مگر صبر ساتھ رکھیں
دلیل موجود، عقل کا پر فتور دیکھو
ذہن لگاتار ہی بگاڑے وہم و وساوس
خبیث کی چالیں رہتی ہیں بے شمار دیکھو
ہوائیں چلتی ہیں آزما ئش لئے ہمیشہ
اٹھے کہاں، کیسے اور کب یہ غبار دیکھو
ضرر رساں، لغو کام ناصر کبھی نہ کرنا
برائی سے دور رہتے اپنا وقار دیکھو