دھراؤ اس مزاج کو کہ ہمیشہ نہ دکھ کی بات ہو

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

دھراؤ اس مزاج کو کہ ہمیشہ نہ دکھ کی بات ہو
آؤ مل کر سوچیں کہ کیوں نہ سکھ کی بات ہو

بڑھاؤ گلستان چلمن یہاں ویرانیاں تو بہت ہیں
تباہی کی تاؤ میں پھر کیوں جوکھ کی بات ہو

کوئی قید شرط نہیں کہ استقلال سے مکر بیٹھیں
اُس کو دو مرتبہ، جو شرف پکھ کی بات ہو

تردید اعتراض ہم چھپا بھی کہاں سکیں گے
دھڑکنوں کو زباں دو کہ یہاں مکھ کی بات ہو

میری خودی بڑہ گئی خطاؤن کے راستے مگر
لوٹ جائیں گے قدم گر اَخ کی بات ہو

عروج شدت تو اور بھی ہیں رعنایاں سنتوشؔ
کرو تجویز معمول کہ اپنے رُخ کی بات ہو

 

Rate it:
Views: 331
08 Jan, 2011