دھن دولت کے کیا کہنے
بن فن کے بھی مل جانے
روزی روٹی کی فکریں
رہتی ہیں اکثر ٹلنے
جب ہو محنت کی خواہش
راہيں لگتی ہیں کھلنے
تھوڑی کوفت سی آئے
نہ دیں ہمت کو گرنے
مشکل ہو ساری آساں
جائیں گر ایماں جمنے
قسمت کی باتیں سب تو
شکوہ کاہے کو کرنے
ناصر پھل میٹھا تب ہی
غم کو صابر بن سہنے