دھن دولت کے کیا کہنے

Poet: ناصر دھامسکر-مجگانوی By: Nasir Ibrahim Dhamaskar, Ratnagiri

دھن دولت کے کیا کہنے
بن فن کے بھی مل جانے
روزی روٹی کی فکریں
رہتی ہیں اکثر ٹلنے
جب ہو محنت کی خواہش
راہيں لگتی ہیں کھلنے
تھوڑی کوفت سی آئے
نہ دیں ہمت کو گرنے
مشکل ہو ساری آساں
جائیں گر ایماں جمنے
قسمت کی باتیں سب تو
شکوہ کاہے کو کرنے
ناصر پھل میٹھا تب ہی
غم کو صابر بن سہنے

Rate it:
Views: 408
08 Jan, 2021