دھڑکن تھم سی جاتی ہے
میرے من مندرکے اندر
اک معصوم سی لڑکی
مجھ سے پوچھ بیٹھی ہے
کسی کوبہت دیر تک تکنے سے
کیا دھڑکن تھم سی جاتی ہے
تصور میں تجھ کو بُلایا
تجھے سوچا ،تواُس کو بتلایا
چاہے موسم کیسا ہو
چاہے دن رات کیسے ہوں
چاہے زندگی کا ہرگزرتا لمحہ کیسا ہو
کسی کوتکنے اور بہت دیر تک تکنے سے
دھڑکن تھم ہی جاتی ہے