دیار یار میں اجنبی ہیں ہم
کیا کہیں کتنے دکھی ہیں ہم
پھول بھی نہ برساؤ لوگوں
سر تاپا زخمی ہیں ہم
جنہیں تم کہتے تھے زندگی اپنی
روح پرور ہمنشیں وہی ہیں ہم
ہمیں سانسوں کے تار سے نہ چھیڑو
غم میں ڈوبی ہوئی راگنی ہیں ہم
جواب محبت ہمیں دو محبت سے
اسی مزاج کے آدمی ہیں ہم
دل ہمیں یوں اڑائے پھرے ہے
جیسے کوئی پیاسی بدلی ہیں ہم
امتیاز وہ جان کے نہیں کرتے تسلیم
حقیقتا تو ان کی عاشقی ہیں ہم